برلن،16اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)نیدر لینڈز میں پراسکیوٹر نے چرچ کی جانب سے اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے جس میں تلبرگ شہر میں دو اداکاروں کے خلاف شکایت درج کروائی گئی تھی کہ انھوں نے چرچ کے اعترافی باکس میں جنسی عمل کی عکس بندی کی۔یہ ویڈیو ڈچ پورن سائٹ پر اس سال کے آغاز میں نشر کی گئی۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ پورن فلم اگرچہ جارحانہ عمل ہے لیکن ملک میں اب توہینِ مذہب کا کوئی قانون نہیں ہے۔
چرچ کے پادری کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے سے سخت ناخوش ہیں۔ انھوں نے اتوار کو اس حوالے سے اجتماعی معافی کے لیے دعا بھی کروائی۔ایک دوسرے چرچ اہلکار نے بھی شکایت کی کہ ملک کے قا
نون میں سنجیدہ خرابی ہے۔یہ فلم جنوری میں پورن اداکارہ کِم ہولاند کی سائٹ پر بھی جاری کی گئی تھی تاہم انھوں نے معذرت کرتے ہوئے ہوئے اسے ہٹا دیا اور کہا کہ یہ فلم کسی باہر کے پرڈیوسر نے بنائی ہے۔اب چرچ کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اس ویڈیو کے خلاف شہری مقدمہ قائم کرتا ہے یا نہیں۔چرچ کے ایک اہلکار نے پراسیکیوٹر کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صاف واضح ہے کہ فلم ساز کو اعترافی باکس تک جانے کے لیے چرچ کی باڑ پھلانگنی پڑی ہو گی۔
وزراتِ انصاف کا کہنا ہے کہ ہمیں چرچ کے باہر داخلہ ممنوع ہے کا بورڈ لگانا چاہیے جس کے بعد ہی ہم اس طرح کے کام کے لیے لوگوں کو سزا دے سکتے ہیں۔ لیکن اس قسم کے سائن بورڈ لگانا مضحکہ خیز ہے۔تاہم چرچ کے پادری اس نئی روایت کے قائم ہونے پر پریشان ہیں کیونکہ ان کے خیال میں یہ اگر یہاں ہو سکتا ہے تو کہیں بھی ہوسکتا ہے۔